Jumu’ahSALAH

Can Jumu’ah Be Performed At This School?

Question:

As salaamu alaikum wa Rahmatullahi wa Barakaatuhu

It has been our policy, since inception, at our school, that learners be dismissed at 11H50 on Fridays to allow them to attend the Jumu’ah Salaah at one of the local Masaajid. They are therewith the sole responsibility of their parents. The school is in existence for the past twenty years.

Recently, it has been brought to our notice that some of the learners are not performing Jumu’ah, with the result that the Board of Governors wants us to initiate Jumu’ah at school and dismiss the learners later.

The details of the school are as follows:

· The school’s Musallah is just big enough to accommodate the staff and students

· The school is located in the centre of town

· The nearest Musjid is ±50m away with direct access across a car park

· Another Musjid is ±500m away

Is it permissible to perform Jumu’ah at this school?

Jazakumullah khairan

Answer:

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-Salāmu ‘Alaykum Wa-Rahmatullāhi Wa-Barakātuh.

It is valid to perform Jumu’ah at this school.[1]

And Allah Ta’ala Knows Best.

Arib Raza

Student Darul Iftaa
New York, U.S.A

Checked and Approved by,
Mufti Muhammad Zakariyya Desai.

[1]

الحلبي الكبير ص551 ت956ه

و المسجد الجامع ليس بشرط و لهذا أجمعوا علي جوازها بالمصلي في فناء المصر و هو ما اتصل بالمصر معدا لمصالحه

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 506) ت1231ه

“ويشترط لصحتها” أي صلاة الجمعة “ستة أشياء” الأول “المصر أو فناؤه” سواء مصلى العيد وغيره لأنه بمنزلة المصر في حق حوائج أهله وتصح إقامة الجمعة في مواضع كثيرة بالمصر وفنائه وهو قول أبي حنيفة ومحمد في الأصح

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 510) ت1231ه

” الخامس من شروط صحة الجمعة “الإذن العام” كذا في الكنز لأنها من شعائر الإسلام وخصائص الدين فلزم إقامتها على سبيل الاشتهار والعموم حتى غلق الإمام باب قصره أو المحل الذي يصلي فيه بأصحابه لم يجز وإن أذن للناس بالدخول فيه صحت

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 144)ت1252ه

(وتؤدى في مصر واحد بمواضع كثيرة) مطلقا

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 151) ت1252ه

(و) السابع: (الإذن العام) من الإمام، وهو يحصل بفتح أبواب الجامع للواردين كافي فلا يضر غلق باب القلعة لعدو أو لعادة قديمة لأن الإذن العام مقرر لأهله وغلقه لمنع العدو لا المصلي

فقهي مقالات لمفتي تقي عثماني 4/37

(۳) اگر کوئ آبادی ایسی ہے جس میں معتدبہ لوگ رہتے ہیں اور وہ شہر کے اندر بھی ہے، لیکن دفاعی، انتظامی ،یا حفاظتی وجوہ سے اس آبادی میں ہر شخص کو آنے کی اجازت نہیں ہے ، بلکہ وہاں کا داخلہ ان وجوہ کی بنا پر کچھ خاص قواعد پر پابند ہے تو اس آبادی کے کسی حصے میں ایسی جگہ جمعہ پڑھنا جائز ہے جہاں اس آبادی کے افراد کو  آکر جمعہ پڑھنے کی اجازت ہو ۔ مثلاً بڑی جیل، فوجی چھائونی ، بڑی فیکٹریاں ایسے بڑے ائیرپورٹ جو شہر کے اندر ہوں اور ان میں سینکڑوں لوگ ہر وقت موجود ہوں لیکن اُن میں داخلہ کی اجازت مخصوص قوائد کی پابند ہو تو ان تمام جگہوں پر جمعہ جائز ہوگا ، بشرطیکہ وہ شہر میں واقع ہو ، اور بڑی فیکٹری ، ائیرپورٹ یا ریلوے اسٹیشن کے تمام افراد کو نماز  کی جگہ آکر نماز جمعہ پڑھنے کی کھلی اجازت ہو۔

فتاویٰ دار العلوم زکریا ٢/٦٨٩ الجواب:

صورت مسولہ میں فیکٹری ،اسکول ،کالیج وغیرہ ایسے شہر میں ہیں جس میں شرائط جمعہ پاے جاتے ہیں …….ان سب میں جمعہ قائم کرنا صحیح اور درست ہے.اور باہر سے لوگوں کا نہ آنا مانع نہیں ہے

فتاویٰ محمودیہ جلد ھشتم   ۱۸۶ باب صلوۃ الجمعتہ

ہوسٹل میں جمعہ

کالج اور ہوسٹل بھی شہر کی ضروریات میں داخل ہے اس لئے حکماً  وہ مقام بھی شہر کی طرح ہے ، اگر اس شہر میں شرائطِ جمعہ موجود ہیں تو وہاں بھی جمعہ درست ہے، جمعہ کے لئے باقائدہ مسجد کا ہونا ضروری نہیں ہے، جو  جگہ عبادت کے لئے بنا رکھی ہے وہاں جمعہ بھی ادا ہو جائے گا۔ (۱) فقط والله اعلم۔

۔

 

Related Articles

Back to top button