ZAKAT

Can Zakāt Be Discharged In The Form Of Items?

Question:

Assalam alaikum,

When we give Zakat. Can we buy something with that money and distribute to the family who needs things not money?

Answer:

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-Salāmu ‘Alaykum Wa-Rahmatullāhi Wa-Barakātuh.

Zakāt may be discharged in cash and kind.[1] Therefore, if one purchases items equivalent to the amount of zakāt due and hands over those items to a suitable recipient, zakāt will be discharged and one will be absolved of his/her responsibility.[2]

And Allah Ta’ala Knows Best.

 Arib Raza

Student Darul Iftaa
New York, U.S.A

Checked and Approved by,
Mufti Muhammad Zakariyya Desai.

[1]

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ت587ه (2/ 41)

وأما الذي يرجع إلى المؤدي فمنها أن يكون مالا متقوما على الإطلاق سواء كان منصوصا عليه أو لا من جنس المال الذي وجبت فيه الزكاة أو من غير جنسه.

والأصل أن كل مال يجوز التصدق به تطوعا يجوز أداء الزكاة منه وما لا فلا وهذا عندنا … إن أدى من غير النصاب فلا يخلو إما أن كان من جنس النصاب وإما أن كان من خلاف جنسه فإن كان المؤدى من خلاف جنسه بأن أدى الذهب عن الفضة أو الحنطة عن الشعير يراعى قيمة الواجب بالإجماع

 

الهداية شرح البداية ت596ه(1/ 143)

ويجوز دفع القيم في الزكاة عندنا وكذا في الكفارات وصدقة الفطر والعشر والنذر

[2]

الدر المختار وحاشية ابن عابدين ت1252ه (2/ 257)

فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض

•———————————

(قوله: إلا إذا دفع إليه المطعوم) لأنه بالدفع إليه بنية الزكاة يملكه فيصير آكلا من ملكه، بخلاف ما إذا أطعمه معه، ولا يخفى أنه يشترط كونه فقيرا، ولا حاجة إلى اشتراط فقر أبيه أيضا لأن الكلام في اليتيم ولا أبا له فافهم (قوله كما لو كساه) أي كما يجزئه لو كساه

 

فتاویٰ محمودیہ جلد نھم  ۴۶۸

باب اداء الزکاۃ

غیر نقد سے زکوۃ کی ادائیگی

سوال(۴۵۷۳): ۲ …غیر نقد سے زکوۃ کی بہت سی ایسی صورتیں ذہن میں آتی ہیں جن کو پوچھنا ضروری ہے ، مثلاً بیمار کو دوا دیدی یا کسی مسکین کو کھانا، مٹھائ یا پھل کھلا دیا، نیا پرانا کپڑا دیدیا ، دستکار کو اوزار دیدئے، کسی مسکین کو ایسی چیز دی جس کا وہ بذات خود ضرورت مند ہے ۔ تندرست کو دوا یا اَن پڑھ کو کتاب، نیز بعض قیمتی اشیاء ایسی ہیں جن کو زندگی کی اصل اور حقیقی ضروریات سے کچھ تعلق نہیں جیسے پان، چھالیہ، کتھہ، چونا، سگریٹ، بیڑی یا بچوں کے کھیل کھلونے وغیرہ تو غیر نقد سے ادائیگی زکوۃ کے لئے اگر شرعاً حدود ہوں تو تحریر فرمائیں۔

۲… ان صورتوں میں جب مقدار واجب مستحق کو بہ نیتِ زکوۃ تملیکاً دیدی جائے تو ادا ہوجائے گی (۲) تاہم تندرست کو دوا اور اَن پڑھ کو کتاب دینا زیادہ کارآمد نہیں، یا تو ضائع کر دیگا یا بہت کم قیمت پر کسی کو دے گا، مستحق کی حاجت کو پورا کرنا بھی زکوۃ کا بڑا مقصد ہے وہ اس سے پوری طرح سے حاصل نہیں ہوگا(۳)۔

احسن الفتاویٰ جلد ۴  ۳۰۱ 

کتاب الزکوٰۃ

زکوٰۃ میں نقدی کے بجائے  دوسری چیز دینا جائز ہے

الجواب باسم ملھم الصواب

مر ِّ زکوۃ میں ہر چیز رائج قیمت لگا کر دی جا سکتی ہے ، بشرطیکہ بصورتِ تملیک دی جائے یعنی فقیر کو اس کا مالک بنا دیا جائے ، پس کتابیں اگر مستحقین کی ملک میں دیدی جائیں تو زکوۃ ادا ہو جائے گی ، ہاں اگر مدرسہ میں وقف کیں یا طلبہ کو عاریتہً  مطالعہ کے لئے دیں تو زکوۃ ادا نہ ہوگی،غالباً سائل کو اسی سے اشتباہ ہوا ہے۔ فقط والله تعالىٰ اعلم

فتاویٰ دارالعلوم ذکریا جلد سوم  ۳۱۰ 

کتاب الزکوٰۃ (مصارف زکوٰۃ کا بیان )

زکوٰۃ کی رقم سے مکان بنا کر فقیر کو اس کا مالک بنانے کا حکم :

سوال؛ اگر کسی نے زکوٰۃ کی رقم سے گھر خرید کر فقیر کو اس کا مالک بنا دیا تو  زکوٰۃ ادا ہوئ یا نہیں؟

الجواب؛ صورتِ مسئولہ میں مکان فقیر کے نامزد  کر دیا اور اس مکان کے کاغزات فقیر کو دیکر  مالک بنا دیا تو زکوٰۃ ادا ہو گئ۔

Related Articles

Back to top button