MEDICINE & TREATMENTSWomen

Permissibility of Surrogacy

Question:

slms sheikh

Is surrogacy allowed in islam?

If it is would it be classed as your child as it was your sperm?

Answer:

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-Salāmu ‘Alaykum Wa-Rahmatullāhi Wa-Barakātuh.

In light of the principle of Sharī’ah, surrogacy is impermissible. If it was done in the past, then the lineage of the child will be attributed to the husband of the surrogate immaterial of the commissioner of the sperm. If the surrogate was not married, then the child will be attributed to her alone.[1]

And Allah Ta’ala Knows Best.

Sibghatallah ibn Numan Ahmed

Student – Darul Iftaa

Baltimore, Maryland, USA

Checked and Approved by,

Mufti Muhammad Zakariyya Desai.

[1] احسن الفتاوى للدهيانوى ت ١٤٢٢ه (٨/٢١٤) ايج ايم سعيد

سوال : آج کل ایک قسم کا آلہ ایجاد ہوا ہے جس کے ذریعہ عورت کے رحم میں دوسرے اجنبی مردوں کی منی داخل کی جاتی ہے، جس سے عورت عموماً حاملہ ہو جاتی ہے اور بچہ پیدا ہو جاتا ہے. سوال یہ ہے کہ یہ بچہ حرامی ہے یا نہیں؟ نیز اس طرح کے فعل کو زنا کہا جائے گا یا نہیں؟ بینوا توجروا.

الجواب باسم ملهم الصواب: یہ فعل حرام ہے لاستعمال جزء غير الزوج، مگر زنا نہیں لعدم صدق تعريفه عليه. بچہ ثابت النسب ہو گا، لأن الولد للفراش. واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

كتاب النوازل للمنصورپورى (١٦/٢٠٦-٢٠٧) دار الاشاعت – ٢٠١٦

میاں بیوی کا نطفہ ملا کر کسی دوسری عورت کے رحم میں پرورش کرانا خلاف فطرت اور حرام کاری کی ایک شكل ہے. جس کی شریعت میں قطعاً اجازت نہیں اور اس طرح جو بچہ پیدا ہوگا وه مذکورہ میاں بیوی کی طرف منسوب نہ ہوگا، بلکه جس عورت کے پیٹ سے بچے کی پیدائش ہوئی ہے، وہ اگر منکوحہ ہے تو اُس کے شوہر کی طرف منسوب ہوگا، اور منكوحه نہیں ہے تو خود اس کی طرف منسوب ہوگا.

حلال اور حرام للرحمانى (٣٠٢) زمزم پبلشرز – ٢٠٠٤

اول یہ کہ اجنبی مرد وعورت کے مادہ منویہ اور بیضة المنی کو باہم خلط کر کے تولید عمل میں آئے. چاہے یہ دو اجنبی مادے کسی ٹیوب میں خلط کئے جائیں یا خود اس عورت کے رحم میں یا کسی اور عورت کے رحم میں، یا خود اس مرد کی قانونی اور شرعی بیوی کے رحم میں – یہ صورت بہر حال ناجائز ہوگی کہ اس کی وجہ سے نسب میں اختلاط ہوتا ہے اور زنا کی ممانعت کی اصل وجہ یہی اختلاط نسب ہے. اس سلسلہ میں صریح نصوص موجود ہیں. آپ نے فرمایا: لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماءه زرع غيره (الترمذي).

Related Articles

Back to top button