Content Writer Developing a Video Game
Question:
Asalam o alaikum. I’m a content writer by profession and also a Quran student. Recently, I have been given some games to write about. The topics I cover include things like how to get a map, how to cook, how to defeat an enemy etc.
Currently, I received a game based on cannibalism, where the character has to survive in an unknown forest full of cannibals, using items and weapons to defend against them until he can flee.
My question is: can I write for this game, considering it’s a survival game that does not promote eating cannibals but rather focuses on surviving in a hostile environment?
The topics I’ll cover will include:
How to get a map and compass
How to get a rope
How to get a chainsaw
One more thing I noticed about this game is that it has some enemies that have been mutated (which is, of course, haram), but I won’t have to write about them.
Any answers in light of the Quran and Sunnah would be highly appreciated.
Answer:
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.
As-Salāmu ʿAlaykum Wa-Raḥmatullāhi Wa-Barakātuh
A video game content writer creates and develops storylines, characters, dialogue, and backstory details, writes in-game text, and collaborates on story elements while overseeing narrative revisions.[i] One should assess whether the game being developed can be beneficial to the players. Most video games offer minimal to no value. Engaging in activities that lack both worldly and spiritual benefits is not permissible.[ii] Therefore, one should avoid developing games that add no value to players life.
However, if a game offers benefits to players, such as developing abstract thinking skills or serving as an educational tool that teaches specific skills, knowledge, or concepts in an engaging and interactive way, it would be permissible—provided the content does not promote anything ḥarām. [iii] Choosing a project which benefits oneself, the community, and the world at large, aligns with the qualities of a true believer and is a far better choice.[iv] This also aligns with the teaching of Nabi ﷺ:
من دل على خير فله مثل أجر فاعله
One who guides to something good has a reward similar to that of its doer. (Muslim 1893)
And Allah Taʿāla Knows Best.
Rukunuddin Bin Jahangir
Student –Darul Iftaa
Milwaukee, WI, USA
Checked and Approved by
Mufti Muhammad Zakariyya Desai
says:, Chelle. “What Does a Video Game Writer Do? And How to Become One.” Game Design Skills, 28 Sept. 2024, gamedesignskills.com/game-
(و) كره (كل لهو) لقوله – عليه الصلاة والسلام – «كل لهو المسلم حرام إلا ثلاثة ملاعبته أهله وتأديبه لفرسه ومناضلته بقوسه
………………..
[٣٣٢٧٧] (قوله وكره كل لهو) أي كل لعب وعبث فالثلاثة بمعنى واحد كما في شرح التأويلات والإطلاق شامل لنفس الفعل، واستماعه كالرقص والسخرية والتصفيق وضرب الأوتار من الطنبور والبربط والرباب والقانون والمزمار والصنج والبوق، فإنها كلها مكروهة لأنها زي الكفار، واستماع ضرب الدف والمزمار وغير ذلك حرام وإن سمع بغتة يكون معذورا ويجب أن يجتهد أن لا يسمع قهستاني .
[٣٣٢٧٨] (قوله ومناضلته بقوسه) قال في مختصر النقاية يقال: انتضل القوم وتناضلوا أي رموا للسبق وناضله إذا رماه اهـ وفي الجواهر قد جاء الأثر في رخصة المسارعة، لتحصيل القدرة على المقاتلة دون التلهي فإنه مكروه اهـ
والظاهر أنه يقال مثل ذلك في تأديب الفرس والمناضلة بالقوس.
[iii] الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار ٦٦٤/١ – علاء الدين الحصكفي (ت ۱۰۸۸)
وحديث حدثوا عن بني إسرائيل يفيد حل مساع الاعاجيب والغرائب من كل ما لا يتيقن كذبه بقصد الفرجة لا الحجة بل وما يتقن كذبه، لكن بقصد ضرب الامثال والمواعظ وتعليم نحو الشجاعة على ألسنة آدميين أو حيوانات.
«أحكام القران الفقيه المفسر محمد شفيع على ضوء ما افاده حكيم الأمة اشرف علي التهانوى (المتوفى ١٩٧٦ م)» ط. إدارة القران والعلوم الإسلامية (٣/١٨٥) سورة لقمان
والذى عليه الجمهور من الصحابة والتابعين وعامة المفسرين هو ما روى عن الحسن رضى الله عنه أن و لهو الحديث ، كل ما شغلك عن عبادة الله وذكره ، من السمر والأضاحيك والخرافات والغناء ونحوها .
وقال ابن جرير : والصواب من القول في ذلك أن يقال : عنى به كل ما كان من الحديث ملتهياً عن سبيل الله مما نهى الله عن استماعه أو رسوله ، لأن الله تعالى عم بقوله : « لهو الحديث ، ولم يخص بعضاً دون بعض، فذلك على عمومه، والغناء والشرك من ذلك – انتهى . فعلى هذا دلت الآية على حرمة كل ما يلهى ويشغل عن ذكر الله تعالى وعبادته ، سواء كان غناء ومعازف أو شيء آخر من الملاهي الشطرنج وأمثاله ، وما يسمى فى عرفنا بالتاش وكنكوا ، و مثله مطالعة الكتب المشتملة على المخترعات والأباطيل المسماة فى عرفنا بالناول ، ومثله شركة المجالس المشتملة على الخرافات الملهية عن ذكر الله تعالى وعبادته .
«فتاوى دار العلوم زكريا مفتي رضى الحق» ط. زمزم پبلشرز ٢٠١٧ م (٨/٢٨٥) حظر واباحت سے متعلق متفرق مسائل
o ناول لکھنے اور پڑھنے کا حکم :
سوال: ناول لکھنا یا پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ جبکہ یہ فرضی اور جھوٹی کہانیوں پر مشتمل ہوتی ہے اور جھوٹ پر وعید سب کو معلوم ہے۔ بینوا توجروا۔
الجواب: خلاف واقعہ بات کو جھوٹ کہتے ہیں ، اور ناول میں مفروضہ افراد پرمشتمل کہانیاں ہوتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ، بایں وجہ کذب کی وعید ناول پر صادق نہیں آتی ۔ تاہم ناول لکھنے یا پڑھنے سے متعلق علماء نے چند شرائط ذکر کیے ہیں ان کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:
(1) ناول کو صرف اس نیت سے پڑھا جائے کہ ادب میں کمال اور پختگی حاصل ہو جائے۔
(2) ناول عبرت آمیز اور نصیحت خیز ہو۔
(3) ناول فحش کلام پر مشتمل نہ ہو اور نہ مخرب اخلاق ہو۔
(4) اگر اس میں کسی واقعہ کا تعلق حقیقت سے ہو جائے تو اس میں کمی بیشی نہ کی جائے۔
(5) عشق و معاشقہ والے مضامین نہ ہوں کہ جن میں شہوتیں بے قابو ہو جاتی ہیں۔
اگر یہ مفروضہ کہانیاں عبرت آموز اور نصیحت خیز ہوں ، صالح مقصد کی حامل ہوں اور تعمیری ہوں تو نہ صرف جائز بلکہ بہتر ہیں، لیکن اگر ان کا مقصد سفلی جذبات کو برانگیختہ کرنا اور اباحیت اور اخلاقی انار کی پیدا کرنا ہو تو ظاہر ہے کہ سخت گناہ اور نا جائز ہیں۔ ( حلال و حرام ، ص ۲۳۴)۔
«آپ کے مسائل اور ان کا حل مولانا محمد یوسف لدھیانوی (المتوفى ٢٠٠٠ م )» ط. مكتبة لدھیانوی،٢٠١١ م (٨/٥٠٢) جائز وناجائز
o کہانیاں ، ڈائجسٹ وغیرہ پڑھنا
سوال :… کہانیوں کی کتابیں ، رسالے ، ڈائجسٹ اور دوسری پخش کتابیں پڑھنی چاہئیں کہ نہیں؟ اگر پڑھے تو گناہ ہے یا نہیں ؟
جواب :… اخلاقی ، اصلاحی اور سبق آموز کہانیاں پڑھنا جائز ہے فحش اور گندی کہانیاں جن سے اخلاق تباہ ہوں ، پڑھنا حرام ہے۔
«فتاوى دار العلوم زكريا مفتي رضى الحق» ط. زمزم پبلشرز ٢٠١٧ م (٧/٦٤٠) کھیل کو د اور تفریح کے احکام
o ویڈیو گیم کھیلنے کا حکم :
سوال: ویڈیو گیم کھيلنے کا کیا حکم ہے؟
الجواب: ویدیو گیم جن میں جاندار کی تصاویر نہ ہوں بلکہ بے جان اشیاء کی تصاویر سے کھیل کھیلا جاوے جیسے: کار، موٹر سائیکل، ہوائی جہاز، بحری جہاز، ہیلی کاپٹر وغیرہ چلانے یا انھیں نشانہ بنانے کا کھیل ہو، یا جاندار کی تصویر میں ہوں مگر وہ اس قدر چھوٹی اور غیر واضح ہوں کہ انھیں تصویر نہ کہا جا سکے، مثلًا: اس میں آنکھ، کان، ناک، اور منہ وغیرہ واضح نہ ہوں بلکہ صرف خاکہ کی شکل ہو تو ان دونوں صورتوں میں وقتی تفریح طبع یا ذہن کی تیزی اور حاضر دماغی کے لیے یہ کھیل اگر ماقبل میں ذکر کردہ شرائط کے ساتھ کھیلا جاۓ تو درست ہے۔
(۲) وہ بڑے ویڈیو گیم جن میں جاندار کی تصویر میں واضح اور نماں ہوں تو یہ کھیل تصویروں کی وجہ سے نا جائز ہوگا۔ خصوصًا جب کہ مذکورہ بالا شرائط کا لحاظ نہ رکھا جاۓ تو قباحت مزید بڑھ جائیگی۔
نیز اگر ویڈیو گیمز کی وجہ سے دماغی تفریح کے بجاۓ مزید تکان محسوس ہوتی ہو اور تعلیم متاثر ہوتی ہو اور رات دن اسی کی لت لگی رہتی ہو تو پھر کسی قسم کا کھیل درست نہیں ہوگا۔
[iv] «كتاب النوازل مولانامفتی محمد سلمان منصور پوری» ط. دار الاشاعت (١٦/٥٤٢) لہو لعب اور کھیل کود
o ویڈیو گیم کی کمائی ؟
سوال (۹۶۹) – کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ویڈیو گیم جس کے ذریعہ بچے کھیل وغیرہ کھیلتے ہیں، اُس کی کمائی کا کیا حکم ہے؟ کیا اُس کی کمائی بلا کراہت درست ہے؟
الجواب وبالله التوفیق: ویڈیوگیم ایک لایعنی اور فضول اور وقت کو ضائع کرنے والا آلہ ہے لہذا اس کے ذریعہ سے کمائی کم از کم مگر وہ ضرور ہے، اس مشغلہ کو چھوڑ کر جائز اور طیب طریقہ پر کمائی کرنی چاہئے۔