Women performing Salaah while wearing leggings
Question: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
If a woman is wearing a dress that falls just below her knees and leggings [not see-through but very tight] underneath, will the Salaah performed be valid? Sometimes, while going into Ruku or Sujood, the dress lifts slightly.
Answer:
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.
As-Salāmu ‘Alaykum Wa-Rahmatullāhi Wa-Barakātuh.
It is Makrooh-e-Tahreemi to perform Salaah in such attire, as leggings expose the shape of the body. However, if performed, it will still be valid [but the person will be sinful]. A woman should wear a long and loose outer dress when performing Salaah.[1]
And Allah Ta’ala Knows Best.
Azhar Mownah
Student Darul Iftaa
Mauritius
Checked and Approved by,
Mufti Muhammad Zakariyya Desai.
[1]
حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي 1/ 410:
(وعادم ساتر) لا يصف ما تحته، ولا يضر التصاقه وتشكله.
………………
(قوله لا يصف ما تحته) بأن لا يرى منه لون البشرة احترازا عن الرقيق ونحو الزجاج (قوله ولا يضر التصاقه) أي بالألية مثلا، وقوله وتشكله من عطف المسبب على السبب. وعبارة شرح المنية: أما لو كان غليظا لا يرى منه لون البشرة إلا أنه التصق بالعضو وتشكل بشكله فصار شكل العضو مرئيا فينبغي أن لا يمنع جواز الصلاة لحصول الستر. اهـ. قال ط: وانظر هل يحرم النظر إلى ذلك المتشكل مطلقا أو حيث وجدت الشهوة؟ . اهـ. قلت: سنتكلم على ذلك في كتاب الحظر، والذي يظهر من كلامهم هناك هو الأول.
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح ص210:
ولا يضر تشكل العورة بالتصاق الساتر الضيق بها كما في الحلبي.
جامع الفتاوى ط إدارة تأليف أشرفية (3/176)
عورتوں کے لیے آڑا پاجامہ پہننا
سوال: عورتوں کے لیے چوڑی دار آڑا پاجامہ پہننا کیسا ہے؟ اور اس میں نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ جواب : ایسے کپڑے سے نماز تو ہو جاتی ہے لیکن چونکہ اس سے جسم کی ہیئت معلوم ہوتی ہے اس لیے اس سے احتیاط چاہیے، خصوصاً جب خاندان کے غیر محرم مرد بھی اس مکان میں رہتے ہوں ۔ ( فتاوی محمود یہ ج ۸ ص ۲۷۳ ) یا اپنے مکان سے باہر نکلنے کی نوبت آتی ہو ( م ع)
https://darulifta-deoband.com/home/ur/Womens-Issues/55980
سوال نمبر: 55980
عنوان:تنگ کپڑوں میں نماز
سوال:کسی خاتون نے ایسی قمیض پہنی ھو جس کے چاک کھلے ھوئے ھوں یا قمیض گھٹنوں تک یا اس سے تھوڑے نیچے آتی ھو، کیا اس صورت میں تنگ چوڑیدار پجامہ میں نماز ھوجاتی ھے یا لوٹانی پڑے گی؟ عورت کے لیئے کسی طرح کے تنگ لبلس میں نماز ادا کرنے سے فرض ادا ھوجاتا ھے یا نماز لوٹانی پڑے گی؟
بسم الله الرحمن الرحيم
عورتوں کے لیے ایسا چوڑی دار پاجامہ پہننا جس سے جسم کی ساخت نظر آئے، احادیث میں منع فرمایا گیا ہے، اگر عورت اپنے گھر کے اندر یہ پاجامہ پہن کر نماز پڑھ لے یا تنگ لباس پہن کر نماز پڑھ لے تو اس کی نماز ہوجائے گی، اس کا فریضہ ادا ہوجائے گا، البتہ عورت کے لیے ایسا لباس پہننا مکروہ ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
واضح رہے کہ خواتین کے لیے چست لباس یا ایسا لباس جو ستر پوش نہ ہو پہننا اور شوہر کے علاوہ غیر مردوں کے سامنے آنا شرعًا جائز نہیں، احادیث میں ایسی خواتین کے بارے میں سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں، تاہم شوہر کی خواہش پر صرف شوہر کے سامنے یہ لباس پہننے کی اجازت ہے، بشرط یہ کہ گھر میں کوئی سمجھ دار بچہ نہ ہو اور وہ یہ لباس پہن کر شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کے سامنے نہ آئے، نیز اس میں غیر مسلم خواتین کے فیشن کی پیروی بھی مقصود نہ ہو، بہرحال ان شرائط کی رعایت کے ساتھ بھی یہ لباس پہننا پسندیدہ نہیں، کیوں کہ اس سے اس لباس کی قباحت و شناعت دل سے جاتی رہے گی، جو کہ خطرناک بات ہے۔
نماز ہو یا نماز کے علاوہ حالت ایسا چست لباس پہننا جس سے مستور اعضا کی ساخت ظاہر ہو ممنوع ہے۔ اگر کسی نے ایسا لباس پہن لیا ہو اور اس دوران نماز کی ادائیگی کرنی ہو تو بڑی چادر سے پورا جسم چھپاکر نماز ادا کرلی جائے۔ البتہ اگر ایسے چست لباس میں نماز ادا کی جس سے مستور اعضا کی ساخت ظاہر ہورہی ہو تو نماز مکروہ (تحریمی) ہوگی، نماز کے اعادہ کی ضرورت نہیں، بشرطیکہ وہ لباس باریک نہ ہو کہ مستور اعضا دکھائی دیں۔
صحيح مسلم 6/ 168:
125 – (2128) حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن أبيه ، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « صنفان من أهل النار لم أرهما: قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات، مميلات مائلات، رءوسهن كأسنمة البخت المائلة، لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا ».
الكوكب الوهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج محمد الأمين الهرري ط دار المنهاج – دار طوق النجاة 21/ 514:
قال القرطبي: قيل في هذا الكلام قولان أحدهما: أنهن كاسيات بلباس الأثواب الرقاق الرفيعة التي لا تستر حجم عورتها أو تبدي من محاسنها مع وجود الأثواب الساترة عليها ما لا يحل لها أن تبديه كما تفعل البغايا المشتهرات بالفسق. وثانيهما: أنهن كاسيات من الثياب عاريات عن لباس التقوى الذي ذكره الله تعالى بقوله: {ولباس التقوى ذلك خير}.
[قلت] ولا بعد في إرادة القدر المشترك بين هذين النوعين إذ كل واحد منهما عرو وإنما يختلفان بالإضافة اهـ من المفهم.